نبض کاعلاج
*نبض کا بیان*
*١۔پہلے مرحلہ میں نبض کی تعریف اور اجناسِ نبض بیان جاٸیں گی*
*٢۔دوسرےمرحلہ میں نظریہ مفرد اعضا ٕ کے مطابق نبض بیان کی جاٸے گی*
*نبض کی تعريف*
نبض ٗ شرائن کی اس حرکت کا نام ہے جو دل کے انقباض(سکڑ نا) اور انبساط (پھیلنا) کے ساتھ ان میں خون پھینکنے سے پیدا ہوتی ہے۔یہ حرکت جسم کی تمام شرائن میں پیدا ہوتی ہے۔ مگر یہاں پرمخصوص وہ شرائن ہیں جو بعض مقامات پر نمایاں ہوتی ہیں جن کو انگلیوں سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔جیسے کلائی کی شریان ، کنپٹی کی شرائن اور ٹخنے کی شریان ، نبض سے مراد یہی شرائن خصوصًا کلائی کی شریان کی حالت کو محسوس کرنا ہے۔جس سے اکثر علاماتِ جسم کا پتہ چلتا ہے۔
*یادداشت*
بعض لوگ جن میں اکثریت یور ی طب والوں کی ہے ، کا خیال ہے نبض سے سوائے حرکاتِ قلب کے اور کسی مرض کا پتہ نہیں چل سکتا۔ مگرحقیقت یہ ہے کہ وہ فنِ نبض شناسی سے آگاہ نہیں ہیں۔ جولوگ فنِ نبض شناسی سے آ گاہ اور اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ان کے لئے نبض دیکھ کر امراض کا بیان کر دینا بلکہ ان کی تفصیلات کا ظاہر کر دینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ہم پوری کوشش کریں گے کہ نبض کو اچھی طرح ذہن نشین کرادیں۔
*نبض دیکھنے کا طریقہ* اپنی چاروں انگلیاں مریض کی کلائی پر انگوٹھے کی جانب رکھیں پھر شریان کی حرکت کا احساس کریں۔یہ احساس مندرج ذیل جنسوں میں واضح ہوگا۔
*اجناسِ نبض*
نبض کی دس اجناس ہیں:
١۔مقدار
٢۔قرع نبض
٣۔زمانہ حرکت
٤۔قوامِ آلہ
٥۔زمانہ سکون
٦۔مقدارِ رطوبت
٧۔شریان کی کیفیت
٨۔وزنِ حرکت
٩۔استواء واختلافِ نبض
١٠۔نظمِ نبض
*١۔مقدار*
مقدار کی تین قسمیں ہیں: ١۔طویل ٢۔عریض ۔۳ مشرف اور پھر ان میں سے ہر ایک کی تین تین صورتیں ہیں۔
*1۔(الف)طویل*
وہ نبض ہے جس کے اجزاء معتدل شخص (تندرست) کی نبض کی نسبت لمبائی میں زیادہ محسوس ہوں۔ ایسی نبض حرارت کی زیادتی کو ظاہر کرتی ہے۔
*(ب) قصیر*
یعنی چھوٹی یہ صورت طوالت کی کمی کا اظہار کرتی ہے۔اور اس اظہار سے مراد حرارت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
*(ج)معتدل*
نبض کی یہ صورت طویل اور قصیر دونوں کے درمیان واقع ہوتی ہے۔اس سے مراد حرارت کا اعتدال ہے۔
یاداشت:
طول میں دراصل حرارت کا جانچنا مقصود ہوتاہے۔
*طویل نبض جانچنے کا معیار*
چوں کہ نبض انگلیوں سے دیکھی جاتی ہے ، اس لئے طوالت ، قصر اور معتدل کو ماپنے کے لئے انگلیاں ہی معیار مقرر کی گئی ہیں۔ جس کا طریقہ یہ ہے ک نبض دیکھنے میں جو چارانگلیاں استعمال کی جاتی ہیں وہی اس مقصد کے لئے معیار بھی ہیں۔اگر نبض کی لمبائی ان چار انگلیوں تک یا اس سے بھی گزرتی ہوئی محسوس ہو توایسی نبض کو طویل کہیں گے۔ اگر اس کی طوالت دو تین انگلیوں کے درمیان رہے تویہ معتدل ہوگی اور اگر دو سے کم ہو جائے تو یہ نبض قصیر ہوگی۔
*2۔(الف)عريض*
وہ نبض جس کی چوڑائی معتدل شخص کی نسبت زیادہ محسوس ہو۔یہ نبض رطوبت کی زیادتی پردلالت کرتی ہے۔
*(ب)۔ضيق*
یعنی تنگ۔یہ نبض عریض کی کا اظہار کرتی ہے اور اس طرح رطوبت کی کی پر دلالت کرتی ہے۔
*(ج)معتدل*
وہ نبض جو عریض اورضیق کے درمیان ہو۔ ایسی نبض رطوبت اور یبوست کے لحاظ سے بدن کی اعتدالی حالت پر دلالت کرتی ہے۔
یاداشت:
عریض میں رطوبت کا جانچنا مقصود ہوتاہے۔
*جانچنے کا معیار*
نبض پر چاروں انگلیاں اس طرح رکھیں کہ وہ اپنے سروں پر کھڑی ہوجائیں اور پھر ان کے پوروں کے سروں سے نبض کا احساس کریں۔ اگرنبض کی چوڑائی نصف پورے کی چوڑائی سے زیادہ ہوتو نبض عریض ہے۔ اگرنصف پور سے تنگ ہے تو معتدل اوراگرنصف سے كم ہوتوضیق ہوگی۔
*3۔(الف)مشرف*
وہ نبض جس کے اجزاء معتدل شخص کی نبض کی نسبت بلندی میں زیادہ محسوس ہوں۔ایسی نبض حرکت کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے۔
*(ب)منخفض*
وہ نبض جو شرف کی کمی کا اظہار کرتی ہے۔اور حرکت کی کمی پر دلالت کرتی ہے
*(ج)معتدل*
نبض اگر شرف اور منخفض کے درمیان ہو اور یہ اعتدالِ حرکت پردلالت کرتی ہے۔
يادداشت:
مشرف نبض میں دراصل حرکت کا جانچنا مقصود ہے۔
*جانچنے کا معیار*
چاروں انگلیاں نبض کے مقام پر ایسی ہستگی سے رکھیں کہ اگلیوں کا نبض پر دباؤ نہ پڑے۔اگر انگلیاں رکھنے کے ساتھ ہی نبض کا احساس ہوتو نبض مشرف ہوگی۔اگر نبض کا احساس نہ ہو تو پھر کلائی پر یہاں تک دباٶ ڈالا جائے کہ نبض کا احساس ہونے لگے۔اگر یہ احساس کلائی کی ہڈی کے پاس اخیر میں جا کر ہو تو نبض منخفض ہوگی اور اگر مشرف اور منخفض کے درمیان ہو تو معتدل ہوگی۔
تبصرے